Sunday, October 26, 2014

نماز کے طبی فوائد

بسم اللہ الرحمن الرحیم
دور حاضر کا انسان بے عمل زندگی گزار ر ہا ہے۔ پیدل چلنے کے بجائے ہر جگہ سواری میں سفر کرتا ہے۔ کھڑا رہنے کے بجائے بیٹھا رہتا ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں خود حصہ لینے کے بجائے محض تماشائی بننا ہی کافی سمجھتا ہے۔
سائنسی ترقی کی بنا پر جلد ہی خود کار قوتیں انسان کا بہت سا کام کرنے لگیں گی جس سے انسان اور زیادہ بے عملی کا شکار ہو جائے گا۔ زمانہ قدیم کی کئی تہذیبیں جسمانی اور ذہنی انحطاط کی بنا پر تباہ ہوئیں۔ کیونکہ وہ بے عملی کا شکار ہو گئی تھیں۔ آج کا انسان پہلے سے کہیں زیادہ بے عملی کا شکار ہے۔
جس کی بنا پر جسمانی کمزوری، اعصابی تناؤ، ذہنی دباؤ مختلف قسم کی بیماریوں میں اضافہ اور دل کی بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
فالج ۔ ذیابطیس ۔ معدہ کا ناسور۔ گردے کی بیماریاں۔ تپ دق اور دمہ کے امراض پٹھوں اور جوڑوں کے درد۔ فشار خون۔ ایڈز ۔ ذہنی اور اعصابی امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
دور جدید کا انسان گردو پیش کے حالات سے نفرت پریشانی اور خوف میں مبتلا ہے۔ جس سے اس کی ذہنی۔ جسمانی۔ اعصابی پریشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اور انسانی ذہن تخریبی اور پریشان کن تفکرات اور دیگر دنیاوی مسائل کا شکار ہے۔
بیشتر ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ جب تک جدید بودوباش میں ذہنی دباؤ نا آسودگی اور تناؤ کم نہیں ہوتا زندگی دو بھر رہے گی۔ لہذا ضروری ہے کہ متوازن اور موزوں منصوبہ بندی کے تحت ذہنی اور جسمانی تندرستی کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔
کام کرنے اور پیدل چلنے سے جسم کے چھوٹے اور بڑے عضلات میں حرکت اور ان سے متعلقہ رد عمل کی بنا پر جسم انسانی میں طاقت۔ قوت برداشت۔ مہارت۔ اور تیزگامی کی صفات پیدا ہوتی ہیں۔
حرکت کے قوانین جسمانی اعضاء کے افعال اور ان کے رد عمل کے اثرات اور حرکات کا ماہرانہ عمل انسانوں کو معیاری قامت۔ حسین اعضاء اور جسم کے تیز تر افعال عطا کرتا ہے۔
بیماریوں سے بچاتا۔ ذہنی ۔ جسمانی اور اعصابی نظام میں ہم آہنگی پیدا کرتا ہے جس سے جسمانی و ذہنی سکون اور نیند کا عمل ترقی پاتا ہے اور خوشی و فرحت حاصل ہوتی ہے۔
اب یہ حقیقت سب جان چکے ہیں کہ جسم اور ذہن کی درست نشوونما سے صحت مند، طاقتور، خوبصورت، حاضر دماغ اور ذمہ دار انسان وجود میں آتے ہیں جب کہ انسانی نشوونما چار سمت میں ہوتی ہے۔
١۔ مناسب جسمانی ترقی سے عضلات اور اعصاب میں ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے اور نامیاتی نظام ترقی کرتے ہیں۔
٢۔ نظام دوران خون، نظام تنفس، نظام انہضام، نظام اخراج فضلات انتہائی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
٣۔ مسلسل ایک جیسی حرکات سے جسم موزوں اور اعصاب و عضلات میں ربط بڑھتا ہے اور اس حرکاتی ترقی سے جسم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے جس سے جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ دور ہوتی ہے۔
٤۔ جسم اور ذہن کی متوازن نشوو نما سے شخصیت کا ارتقاء ہوتا ہے بہتر میل جول، قیادت ، جرات، خود اعتمادی، تحفظ، خدمت، منصفانہ برتاؤ اور راست بازی جیسے اوصاف پیدا ہوتے ہیں۔ اختراع، خوش تدبیری، رہنمائی اور حاضر دماغی پیدا ہوتی ہے،
عمدہ قامت، خوبصورت جسم، چست حرکات، سریع رد عمل اور ذہنی سکون کا دارومدار بہت حد تک مضبوط اور لچک دار جسم پر ہوتا ہے۔ اگر عضلات اور پٹھے کمزور ہوں تو جسم متوازن اور سڈول ہونے کے بجائے بے ڈول اور بے ہنگم ہو جاتا ہے۔
عضلات پٹھے اور ہڈیاں پورے ارتقاء کو نہیں پہنچتے جس سے حسن رعنائی اور مضبوطی جو کہ مکمل ارتقاء کا خاصہ ہیں حاصل نہیں ہوتے۔
لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ انسانی صحت کے انحطاط کو روکا جائے۔ تاکہ ایک صحت مند خوبصورت، مضبوط اور مطمئن انسانی جسم اور ذہن تشکیل پا سکے جو کہ اکیسویں صدی کے چیلنج کا مقابلہ کر سکے ۔
مسلمانوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے نبیؐ رحمت کے ذریعہ ایک بہت ہی عظیم تحفہ نماز کی شکل میں بھیجا جو کہ تمام اعلیٰ معیار کی عضلاتی، اعصابی ، ذہنی اور روحانی کسرتوں حرکات اور عملیات پر مشتمل ہے ۔ جو کہ انسان کی جسمانی، ذہنی اور روحانی ارتقاء اور نشوونما کے لئے موزوں اور نہایت ضروری ہے۔ لیکن افسوس کہ ہم اس اکثیر اعظم کی برکات و فوائد اور چاشنی سے یکسر نا بلد ہیں۔ ۔ کیونکہ ہم واجبات نماز میں چوری کرتے ہیں جس کی بنا پر برکات و فوائد کے بجائے جسمانی ذہنی اور روحانی نقصانات اٹھاتے ہیں۔ نماز کو پوری توجہ اور ادائیگی کے نبوی طریقہ سے اپنا کر ہم مندرجہ ذیل خصوصیات اور فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔
بالخصوص دفتروں میں کام کرنے والے نوجوان ادیھڑ عمر مرد اور عورتیں جو گھنٹوں کرسی پر بیٹھ کر کام کرتے ہیں نماز کی درست ادائیگی کے ذریعے حملہ قلب، ذیابطیس، تپ دق، جوڑوں کے درد، معدے کے ناسور، ذہنی دباؤ، اعصابی تناؤ جسمانی کھنچاؤ، فکر، پریشانی، حتیٰ کے ایڈز اور خود کشی (مرکزی اعصابی نظام کے عارضے) جیسے امراض سے نجات حاصل کر کے مکمل سکون قلب اور اطمینان سے مذین صحت مند اور خوشگوار زندگی بسر کر سکتے ہیں۔
نماز کے فوائد اور برکات
١۔ نماز کی کسرتیں جسم کے بالائی اور نچلے حصوں میں توانائی بڑھاتی ہیں۔ اور عضلات اور پٹھوں کو مضبوط و توانا کرتی ہیں۔
٢۔ جسمانی حرکات میں ہم آہنگی پیدا کرتی ہیں اور جسم میں جازبیت اور لچک پیدا کرتی ہیں۔
٣۔ فطری صلاحیتیں اجاگر کرتی ہیں۔
٤۔ بغیر ورزشی آلات کے متوازن طور پر جسم کی ارتقاء کا عمل جاری رکھتی ہیں جس سے جسم میں حسن و توانائی کا اضافہ ہوتا ہے۔
٥۔ نماز زہنی دباؤ، اعصابی تناؤ، فکر اور پریشانی کو دور کرتی ہے۔ طمانیت خود اعتمادی اور تسکین قلب بہم پہنچاتی ہے۔
٦۔ اپنے آپ پر قابو پانے کی اہلیت پیدا ہوتی ہے۔
٧۔ اگر صلاحیت کم اور جسم کمزور ہو تو نماز سے بتدریج اس کمی کو دورکیا جا سکتا ہے۔
٨۔ قوت، سکت، برداشت، پھرتی اور توانائی بڑھاتی ہے۔ اور جسم میں نیا ولولہ پیدا کرتی ہے۔
٩۔ شرمیلا پن زیادہ ہو تو مسجد میں نماز سے خود اعتمادی حاصل ہوجاتی ہے۔
١٠۔ نماز انسان کو چوکس رکھنے اور توازن کو برقرار رکھنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
١١۔ ہڈیوں کو نماز کا عمل لچکدار اور مضبوط رکھتا ہے۔ نماز حادثات کی شکل میں بہت سی چوٹوں سے محفوظ رکھتی ہے۔
١٢۔ نماز کا ماہرانہ عمل جسم کے دفاعی نظام کو بتدریج ترقی دیتا ہے اور کئی خطرناک بیماریوں اور ایڈز سے بچاتا ہے ۔ جس پر تمام صحت کا دارومدار ہے۔
١٣۔ نماز دوران خون کو بار بار کے سجدہ اور رکوع سے تیز کرتی ہے۔ خون کا دباؤ بڑھاتی ہے اور پھر کم کرتی ہے ۔ جس سے خون کی رگیں ، شریانیں اور وریدیں مضبوط ہو جاتی ہیں۔
١٤۔ دوران خون میں یکسانیت پیدا کرتی ہے جس سے دماغی ہیمرج، فالج، لقوہ جیسی مہلک بیماریوں سے نمازی محفوظ رہتا ہے۔
١٥۔ گھٹنوں کے بل جھکنے ، سیدھے بیٹھنے، سیدھے کھڑے ہونے اور کمر کو پوری طرح جھکانے اور سجدے کی حالت میں بازوؤں کو کہنی پر سے موڑنے اور باہر کی طرف پھیلانے سے ٹانگوں، بازؤں، ہاتھ پاؤں ، گردن ، کمر اور پیٹ کی نہ صرف ورزش ہوتی ہے بلکہ اعضاء رئیسہ یعنی دل، جگر ، پھیپھڑوں، معدہ ، انتڑیوں کی بھی ورزش ہوتی ہے اور ان کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔ اس کے علاوہ دوران خون زیادہ ہونے کی وجہ سے آکسیجن کی آمد بڑھ جاتی ہے جو کہ صحت کے لئے انتہائی اہم ہے ۔
١٦۔ ذہنی دباؤ، اعصابی تناؤ، جسمانی کھنچاؤ اور مضحمل طبیعت کو مکمل طور پر بحال کرتی ہے۔ نہایت اعلیٰ قسم کی دافع درد ہے انجائنا کے درد کو مکمل دور کر دیتی ہے۔
١٧۔ دل کی بیماریوں سے مکمل طور پر محفوظ رکھتی ہے۔ اور جسمانی قوت اور زندگی کو بڑھاتی ہے۔ اگر خون کی نالیاں سکڑ گئی ہوں یا ان میں رکاوٹ پیدا ہو گئی ہو تو متوازن نالیاں بنانے میں زبردست مدد گار ثابت ہوتی ہے۔
١٨۔ اگر نماز درست طریقہ پر ادا کی جائے تو عارضہ قلب اور حملہ قلب سے مکمل طور پر بچاتی ہے۔ دل کے پٹھوں اور بافتوں کو وقتی ضرورتوں کے مطابق خون کی فراہمی کے عمل کو تقویت پہنچاتی ہے۔ کورونری رگوں کو سکڑنے سے روکتی ہے۔ رکاوٹوں کو دور کرتی ہے۔
١٩۔ دل کے بڑھنے کو روکتی ہے اور اگر دل بڑھ گیا ہو تو اسے اصل حالت میں لانے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے، کیلسٹرول، چربی اور شکر کو ایندھن کے طور پر جلا دیتی ہے۔ کھانے کے بعد نماز کا عمل فالتو چربی اور شکر کو ختم کر دیتا ہے اور موٹاپے کو روکتا ہے۔ اعلیٰ قسم کی مصفا خون ہے۔
٢٠۔ نماز کی صحیح حرکات وقت کی پابندی کے ساتھ سکون قلب، طمانیت، جسمانی قوت، راحت، خود اعتمادی، ہم آہنگی، سبک رفتاری، توانائی ، سریع رد عمل اور جرأٔت پیدا کرتی ہے۔جسم اور چہرے کو خوبصورت بناتی ہے۔ اور انسانی شخصیت کو پر وقار بناتی ہے ۔
٢١۔ حاملہ خواتین کو بچے کی پیدائش کے عمل میں بہت مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ نماز کا عمل انہیں سیزیرین برتھ سے بچاتا ہے ۔ چھاتی اور رحم کے کینسر سے نماز کا عمل محفوظ رکھتا ہے۔خواتین نوافل کی کثرت سے اپنے جسم کو مزید خوبصورت اور توانا بنا سکتی ہیں۔ نماز دافع امراض بھی ہے ۔ خواتین کی بیماریوں کا علاج اس میں موجود ہے ۔لہذا احادیث کے مطابق نماز کی ادائیگی بیماریوں کے خلاف مکمل مدافعت پیدا کرتی ہے۔ اور صحت مند اور توانا جسم کی ضمانت ہے ۔
٢٢۔ تنفس اور دوران خون کے نظام کو جوش اور تیزی سے ہمکنار کرتی ہے اور ذیق نفس کو روکتی ہے۔ جس سے پھیپھڑوں اور دل کی حرکات میں ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے جس سے سانس کا عمل بہتر ہوتا ہے۔ اور مکمل تسکین حاصل ہوتی ہے۔
فارغ اوقات میں نوافل کی ادائیگی مزید قوت توانائی حسن اور رعنائی سکون و طمانیت کا باعث بنتی ہے۔ جس سے انسان میں اس کی بہترین صلاحیتیں اجاگر ہوتی ہیں۔
نماز مسجد میں ادا کرنے کے لئے پیدل چلنے کے عمل سے ٹانگوں اور بازؤں کے عضلات میں حرکت اور ان کے رد عمل کی بنا پر تیزگامی اور قوت میں اضافہ ہوتا ہے اور دل کے کام کرنے کی استعداد بڑھتی ہے۔
نماز میں قرات اورسانس روک کر آیات کی ادائیگی سے تنفس کے عمل میں بہتری پیدا ہوتی ہے۔ اور ذیق نفس کی بیماری سے نجات ملتی ہے۔ پھیپھڑوں میں ہوا روکنے سے سوراخ اور نالیاں صاف رہتی ہیں۔ اور نمازی دمہ، تپ دق اور پھیپھڑوں کے کینسر جیسے امراض سے محفوظ رہتا ہے۔
اگر رکوع اور سجدہ درست ادا کیا جائے تو ریڑھ کی ہڈیوں کے جوڑوں اور گردن کی ہڈیوں کی خرابیاں اور دماغی امراض سے مکمل نجات ملتی ہے۔
نماز میں اگر تسبیحات پوری ١٠ یا ١٣ ادا کی جائیں تو فشار خون میں کمی واقع ہوتی ہے۔ دماغی امراض سے نجات ملتی ہے ۔ قوت یاداشت تیز ہوتی ہے اور پرسکون اور گہری نیند آتی ہے۔ گردے، معدہ، دل ، پھیپھڑوں اور جگر کے عمل کی اصلاح ہوتی ہے۔ پٹھے ہڈیاں جوڑ مضبوط ہوتے ہیں۔ اور پورا جسم اپنی قدرتی ارتقائی منازل طے کرتا ہے۔ جس سے جسم کی ساخت بہتر اور بناوٹ عمدہ ہو جاتی ہے اور شخصیت میں حسن اور رعنائی تیز تر ہوتی چلی جاتی ہے۔
نماز میں بعض پٹھوں کو کسنے یعنی دباؤ میں رکھنے اور پھر ڈھیلا کرنے کے مسلسل عمل سے پٹھے اور جوڑ مضبوط ہوتے ہیں۔ ہاتھوں کی گرفت مضبوط ہوتی ہے۔ اور دوران خون میں وقتی تیزی اور پھر میانہ روی آتی ہے جس سے جسم میں قوت مدافعت بڑھتی ہے۔ اور اچانک حادثہ، دھماکہ، ڈرنے، خوف زدہ ہو جانے کی صورت میں دل قابو میں رہتا ہے۔ اور حملہ قلب سے انسان محفوظ رہتا ہے۔
مزید یہ کہ تمباکو نوشی، بسیار خوری، غیر معیاری خوراک، گھی، مکھن، گوشت ، چرب دار اور نشاستہ والی اشیا کا بے جا استعمال ، بے وقت سونا، کم سونا، نیند کا پورا نہ ہونا اور لمبے عرصے تک کاہلی کی زندگی گزارنا، بے عملی اور ہاتھوں سے کام کاج نہ کرنا۔ پیدل چلنے سے اجتناب ، جھوٹ ، دھوکا، فریب، ظلم، جنسی بے راہ روی، زنا، رشوت ستانی، ناکامی، مالی نقصانات وغیرہ کے رد عمل کی بنا پر غصہ، متشدد رویہ، پریشانی، ناخوشگواری، نا امیدی، بے عزتی، چھوٹا پن، شدید تنہائی کا احساس، مایوسی، افسوس، گناہ کا احساس، کشیدگی، گراوٹ کا احساس، ندامت، تھکاوٹ کااحساس، اعصابی تناؤ، جذباتی کھنچاؤ اور طبیعت کا مضمحل ہونا لازمی اور قدرتی عمل ہے۔ جس کے رد عمل کی بناء پر نظام تنفس، نظام انہضام، نظام دوران خون اور نظام اخراج فضلات شدید متاثر ہوتے ہیں۔ جس کا اثر انسان کے جسمانی، اعصابی اور روحانی عضلات پر پڑتا ہے۔ جس سے انسانی اعضائے رئیسہ بلخصوص دل ، دماغ، پھیپھڑے ، جگر ، معدہ اور اعصابی نظام کی کارکردگی میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے۔ جس سے انسانی جسم اور شخصیت میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل جاری ہو جاتا ہے۔
نماز کا ماہرانہ عمل اور معیاری حرکات اس ٹوٹ پھوٹ کو روکتے ہیں۔ اور نہ صرف نقصانات کا ازالہ کرتے ہیں بلکہ اسے دوبارہ اپنے قدرتی راستہ پر گامزن کر دیتے ہیں۔ نوافل کی کثرت اسے مزید قوت بخشتی ہے۔ اور ایک مکمل طور پر صحت مند، حسین ، خوش مزاج اور مطمئن انسان وجود میں آتا ہے۔ جو آج کی دنیا کی انتہائی ضرورت ہے۔
یہ تمام خصائص اور برکات صرف اس صورت میں حاصل ہوتی ہیں اگر نماز پوری توجہ اور احادیث نبویۖ میں بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق ادا کی جائے ورنہ طریقہ نبویۖ سے انحراف کی صورت میں ٦٠ سالہ نماز کی ادائیگی بھی شفا، برکات و فوائد کے حصول کے بجائے جسمانی، ذہنی اور روحانی نقصانات کا باعث بنتی ہے۔ جس سے ایک کمزور، بے ہنگم، ناہموار، حسن اور جاز بیت سے عاری جسمانی اور ذہنی طور پر پسماندہ منتشر اور مضمحل انسان وجود میں آتا ہے۔جیسا کہ آج مسلمانوں کا حال ہے۔یاد رکھیئے روایتی نماز وقت کا ضیاع ہے ۔ اور تباہی اور بربادی کے سوا نمازی کو کچھ نہیں ملتا ۔ اور یہ تکذیب دین کے زمرے میں آتی ہے ۔ اللہ ہمیں ایسی نماز سے بچائے ۔
نماز سے انتہائی فوائد اور برکات حاصل کر کے ہم ایک خوشگوار صحت مند، طویل ، معیاری اور اعلیٰ زندگی گزارنے کے اہل بن سکتے ہیں۔
آئیے ہم آپ کو بتائیں کہ آپ یہ اعلیٰ معیار کیوں کر حاصل کر سکتے ہیں۔ ان تمام نبوی طریقوں سے استفادہ کرنے کے لئے احادیث نبوی کے مطابق نماز کی ادائیگی کا عمل سیکھئے اور نماز کی برکات ثمرات اور فوائد حاصل کیجئے۔جان لیں ، روایتی نماز سے آپ کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔صحیح نماز میں اللہ تعالی نے شفا رکھی ہے۔ جس سے آپ ابھی تلک محروم ہیں۔نماز دل کی تمام بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے ۔ ذیابطیس (شوگر)، فشار خون ( ہائپر ٹنشن )، اور ذہنی بیماریوں سے مکمل طور پر صحت یاب کرتی ہے ۔
اسلئے اس مؤثر ترین ہتھیار کا استعمال سیکھنے کے لئے بیت المعمور کے ممبر بنیئے۔ایک اعلیٰ معیار کی بیماریوں سے پاک زندگی گزارئیے ۔
عارضہ قلب اور حملہ قلب سے بچنے کا طریقہ سیکھنے کے لئے تربیتی پروگرام کے لئے مندرجہ ذیل پتہ پر رابطہ کیجئے ۔ کوئی فیس نہیں تربیت بلا معاوضہ ہے ۔باقاعدہ استاد کا انتظام ہے جو آپ کو صحیح نماز سکھانے کے لئے ہما وقت موجود رہتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment