Monday, July 11, 2016

جمال الدین افغانی

جمال الدین افغانی
پیدائش: 1838ء افغانستان
وفات: 1897ء ترکی
 
مسلم رہنما ۔ پورا نام سید محمد جمال الدین افغانی ۔والد کا نام سید صفدرخان ۔ مشرقی افغانستان کا کنڑ صوبے کی اسعدآباد میں پیدا ہوئے۔ پان اسلام ازم یا وحدت عالم اسلام کے زبردست داعی اور انیسویں صدی میں دنیائے اسلام کی نمایاں شخصیت تھے۔
آپ نے اسلامی ممالک کو مغربی اقتدار سے آزاد کرانے کی جدوجہد کی۔ آپ کا مقصد مسلم ممالک کو ایک خلیفہ کے تحت متحد کرکے ان کا ایک آزاد بلاک بنانا تھا۔
آپ عہد شباب میں افغانستان کے امیر محمد اعظم خان کے وزیر رہے۔ انگریزوں کی سازش سے افغانستان میں بغاوت ہوئی تو ہندوستان آگئے۔ مگر یہاں دو ماہ سے بھی کم قیام کی اجازت ملی۔ یہاں سے آپ ترکی گئے مگر وہاں بھی درباری علما اور مشائخ نے ٹکنے نہ دیا تو مجبوراً قاہرہ کا رخ کیا۔ قاہرہ میں آٹھ سال تک رہے اور اپنے نظریات کی بڑے زور و شور سے تبلیغ کی۔ اب آپ کا حلقۂ اثر بہت وسیع ہوگیا تھا۔ اور اسلامی ملکوں میں انگریزوں کے مفادات پر ضرب پڑ رہی تھی۔ اس خطرے کے سدباب کے لیے انگریزوں نے خدیو مصر پر دباؤ ڈالا اور اس کے حکم پر آپ کو مصر چھوڑنا پڑا۔
مصر سے آپ پیرس گئے اور وہاں ’’العروۃ الوثقٰی ‘‘ کے نام سے ایک رسالہ عربی زبان میں جاری کیا۔ یہ رسالہ وحدت اسلامی کا نقیب تھا۔ مگر یہ دس ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری نہ رہ سکا۔ آپ نے روس انگلستان اور حجاز کا بھی سفر کیا۔ آخری عمر میں سلطان ترکی کی دعوت پر قسطنطنیہ گئے تھے۔ یہیں سرطان کے مرض میں مبتلا ہو کر وفات پائی۔ ایک خیال یہ ہے کہ دربارِ ترکی کے ایک عالم نے انہیں حسد کی وجہ سے زہر دے کر شہید کیا۔ آپ کے قریبی ساتھیوں اور شاگردوں میں شیخ محمد عبدہ مصری بہت مشہور ہیں۔
حضرت علامہ محمد اقبال رح نے اپنی فارسی کتاب جاوید نامہ میں ایک طویل نظم ان کےنام کی
ہے جس کا عنوان ہے “زیارت ارواح جمال الدین افغانی و سعید حلیم پاشا”
جس کے چند اشعار درج ذیل ہیں
لُردِ مغرب آں سراپا مکر و فن
اہل دیں رَا داد تعلیمِ وطن
{افغانی کہتا ہے} مغرب کے لارڈ نے، جو سراسر مکر و فریب ہے اہل دین کو وطن {نیشنلیزم}
کی تعلیم دی ہے،یورپ نے مسلمانوں کو تو نظریہ دین سے دور کیا ہے
اُو بَفکرِ مرکز و تُو دَر نِفاق
بُگذَر اَز شام و فلسطین و عراق
لیکن وہ خود تو مرکزیت کے فکر میں ہے اور تو نفاق میں پڑا ہوا ہے، تو {مسلمان} بھی
شام و فلسطین اور عراق کی علیحدگی کی باتیں چھوڑ
تو اگر داری تمیزِ خُوب و زَشت
دل نَبَندی با کَلوخ و سنگ و خِشت
اگر تو اچھے برے کی تمیز رکھتا ہے تو پھر اپنا دل مٹی پتھر اور اینٹ سے نہ لگا
چیست دین؟ برخاستن اَز روے خاک
تا زَ خود آگاہ گَردَد جانِ پاک
دین کیا ہے؟ خاک پر سے اوپر اٹھنے کا نام ہے تاکہ جانِ پاک اپنے آپ سے آگاہ ہوجائے
می نَگَنجد آنکہ گُفت اﷲ ھو
دَر حَدودِ ایں نظامِ چار سُو
جو کوئی “اللہ ھو” کہتا ہے وہ اس چار طرفوں والے نظام { زمان و مکان} کی حدود میں نہیں سماتا