Saturday, May 2, 2015

جنگ حطین

پس منظر

مصر میں فاطمی حکومت کے خاتمے کے بعد صلاح الدین نے 1182ء تک شام، موصل، حلب وغیرہ فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کر لیے۔ اس دوران صلیبی سردار رینالڈ کے ساتھ چار سالہ معاہدہ صلح طے پایا جس کی رو سے دونوں کے دوسرے کی مدد کرنے کے پابند تھے لیکن یہ معاہدہ محض کاغذی اور رسمی ثابت ہوا۔ اور صلیبی بدستور اپنی اشتعال انگیزیوں میں مصروف تھے اور مسلمانوں کے قافلوں کو برابر لوٹ رہے تھے۔

صلیبی جارحیت

١١٨٦ ء میں عیسائیوں‌کے ایک ایسے ہی حملے میں رینالڈ نے یہ جسارت کی کہ بہت سے دیگر عیسائی امرا کے ساتھ مدینہ منورہ پر حملہ کی غرض سے حجاز مقدس پر حملہ آور ہوا۔ صلاح الدین ایوبی نے ان کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے اور فوراً رینالڈ کا تعاقب کرتے ہوئے حطین میں اسے جالیا۔

جنگ

سلطان نے یہیں دشمن کے لشکر پر ایک ایسا آتش گیر مادہ ڈلوایا جس سے زمین پر آگ بھڑک اٹھی۔ چنانچہ اس آتشیں ماحول میں 11 جولائی 1187ء کو حطین کے مقام پر تاریخ کی خوف ناک ترین جنگ کا آغاز ہوا ۔ اس جنگ کے نتیجہ میں تیس ہزار عیسائی ہلاک ہوئے اور اتنے ہی قیدی بنا لیے گئے۔ رینالڈ گرفتار ہوا اور سلطان نے اپنے ہاتھ سے اس کا سر قلم کیا۔ اس جنگ کے بعد اسلامی افواج عیسائی علاقوں پر چھا گئیں اور انہوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے بیت المقدس کا محاصرہ کرلیا اور 2 اکتوبر 1187ء کو بیت المقدس فتح کرلیا۔ حطین کے معرکے میں شکست عیسائیوں پر اس قدر کاری ضرب ثابت ہوئی کہ اس کی خبر سنتے ہی پوپ اربن سوم صدمے سے ہلاک ہوگیا۔

 

No comments:

Post a Comment